معاملے سے واقف ذرائع کے مطابق، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے قرضہ پروگرام کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو مبینہ طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے بھی موسمیاتی فنانسنگ پر بات چیت کا عندیہ دیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضوں کے موجودہ دستیاب کوٹے میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
پی ٹی آئی کے تحفظات کے باوجود، پاکستان آئی ایم ایف سے قرضوں کے اپنے موجودہ دستیاب کوٹہ کو بڑھانے کے ساتھ آگے بڑھنے کی توقع رکھتا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ آئی ایم ایف نئی مخلوط حکومت کے پانچ سالہ مینڈیٹ کے ساتھ ملکیت لینے پر راضی ہے۔ ماضی کے برعکس، اس بار نئے پروگرام کے نفاذ کے لیے دیگر اپوزیشن جماعتوں کی ضمانتوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
پاکستان آئی ایم ایف سے 7 سے 8 بلین ڈالر کے ایک نئے قرضے کے پروگرام پر نظر رکھے ہوئے ہے، جس میں ذرائع کے مطابق موسمیاتی فنانسنگ پر بھی بات چیت ہوگی۔
ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے دوران باضابطہ مذاکرات کے بعد نئے پروگرام کے لیے درخواست اگلے ماہ جمع کرائی جائے گی۔ آئی ایم ایف سے نئے تین سالہ قرض کے پروگرام کے لیے مذاکرات میں دو سے تین ماہ تک توسیع متوقع ہے۔
حکومت کو آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق تیار کرنے کی ضرورت ہوگی، جس میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ، لاگت کی وصولی کے اقدامات اور نئی ٹیکس پالیسیاں شامل کی جائیں گی۔
مزید برآں، افراط زر کے کم ہونے تک پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کے حوالے سے یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے مالیاتی استحکام اور محصولات کے وسائل بڑھانے کے لیے صوبوں کے ساتھ تعاون پر زور دیا ہے۔
ایک اہم پیش رفت میں، آئی ایم ایف نے پاکستان کے بقایا قرض کو پائیدار قرار دیا ہے، جس سے مالیاتی ذمہ داری کے لیے ملک کی کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔ تاہم، ذرائع قرض کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے بیرونی فنانسنگ کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
سابقہ انتظامات کے برعکس ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان کو موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اضافی فنانسنگ کی ضرورت نہیں ہے۔