دی نیوز نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال گندم کی “بمپر کراپ” کے باوجود درآمد کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
گندم کے موجودہ سٹاک اور مزید خریداری سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کامران علی افضل کو تحقیقاتی باڈی کا سربراہ مقرر کیا۔
وزیراعظم نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی سے 2023 میں گندم کی درآمد کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ وافر پیداوار کے باوجود گندم درآمد کرنے کی کیا وجہ ہے۔
وزیر اعظم کے میڈیا ونگ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ خدا کے فضل سے پاکستان میں اس سیزن کی بمپر فصل ہوئی ہے، اس لیے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسانوں سے اس کی خریداری میں تاخیر نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں اور کسانوں کو ان کی محنت کا جلد از جلد معاوضہ دیا جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، جام کمال خان، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اعدادوشمار کے مطابق نگراں حکومت کے دور میں اور شہباز کی زیرقیادت حکومت کے دوران رواں مالی سال مارچ تک 282.975 ارب روپے کی مجموعی طور پر 3449436 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔
نگراں حکومت نے فروری 2024 تک 225.783 بلین روپے مالیت کی 2758226226 میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی۔
شہباز حکومت کے مارچ میں ایک ماہ کے دوران 57.192 ارب روپے کی 691,136 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔
دریں اثناء شہباز شریف نے نگراں حکومت کے دوران گندم کی درآمد کے معاملے پر وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کیپٹن (ر) محمد آصف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
آصف پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ 21 کے افسر ہیں۔ انہیں او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔
پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ 22 کے افسر ڈاکٹر محمد فخر عالم عرفان کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کا نیا وفاقی سیکرٹری مقرر کر دیا گیا ہے۔