اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے ہفتے کے روز کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل پر سفری پابندی عائد کرنے کا کوئی قانونی جواز یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔
ہائی کورٹ نے یہ ریمارکس پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے ان کا نام نو فلائی لسٹ سے نکالنے کی درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں زرتاج کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی استدعا کی گئی تاکہ وہ حج کے لیے سعودی عرب جا سکیں۔
آئی ایچ سی نے اپنے حکم میں کہا کہ سیکرٹری داخلہ عدالت کی معاونت کے لیے ایک سینئر افسر کو مقرر کریں جو قانون کا علم رکھتا ہو اور مجاز افسر کو کیس کے حقائق سے آگاہ ہونا چاہیے۔ عدالت نے حکم دیا کہ سرکاری افسر آئندہ سماعت پر متعلقہ دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں۔
ہائی کورٹ نے مزید ریمارکس دیے کہ وکیل کے مطابق درخواست گزار کے خلاف 9 مئی کے ’احتجاج‘ پر متعدد مقدمات درج کیے گئے اور وہ ان مقدمات کا سامنا کر رہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ وہ نہ تو مفرور تھی اور نہ ہی کسی کیس میں مطلوب تھی اور اس نے ضمانت بھی حاصل کر لی تھی۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے افسر سے جواب طلب کر لیا۔
18 اپریل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے مقدمے میں زرتاج کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔ وکلا کے دلائل کے بعد فاضل جج نے پی ٹی آئی رہنما کی 10 مئی تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔
انہیں 9 مئی 2023 کو ایک احتجاج کے دوران راہوالی کینٹ، گوجرانوالہ میں فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے کے مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا تھا کہ بہت سے محب وطن شہریوں کو دہشت گردی کے مقدمات میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو میں ڈیرہ غازی خان میں موجود تھی، جب کہ پنجاب بھر میں میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں۔